Thursday, August 2, 2012

رمضان آ گیا ہے


رمضان آگیا ہے ،رمضان آ گیا ہے
پیغام حق کا لے کر مہمان آگیا ہے
بخشش کی ہے ضمانت یہ رحمتوں کا موسم
ہر سو ٹپک رہی  ہے ۔جود وسخا  کی  شبنم
سجدوں کی  چاندنی سے ماتھے چمک رہے ہیں
طاری ہے مومنوں پر وحدانیت کا عالم
اجرو ّثواب  کا اک طوفان آ گیا  ہے
 رمضان  آ گیا ہے ، رمضان آگیا ہے
اعمال بڑھ رہے ہیں قسمت سنور رہی ہے
گویا زمیں پہ  رب کی رحمت اتر رہی ہے
بندوں سے ہورہی ہے قدرت کی ہم کلامی
قرآن کی تلاوت مسحور کر رہی ہے
تطہیر روح و تن کا سامان آگیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
عمرہ کو جانے والے عمرہ کو جارہے ہیں
ہر گام ہر قدم پر نیکی کما رہے ہیں
دربار ایزدی ميں خم کرکے اپنے سر کو
بگڑا ہوا مقدر اپنا بنا رہے ہیں
کرنے کو ہم سبھی پر احسان آ گیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
گلشن کی طرح ہر اک مسجد سجی ہوئی ہے
ہر کوچے ہر گلی میں  ہلچل مچی ہوئی ہے
بارش   کا ہوش ہے نہ احساس  دھوپ کا
چادرسی رحمتوں کی سر پر تنی ہوئ ہے
تاز ہ بہ تازہ کرنے ایمان آ گيا ہے
رمضان آ گيا ہے ، رمضان آ گیا ہے
دیدارکے ہے قابل اس ماہ کا نظارہ
افطار اور سحری کا حسن پیارا پیارا
کانوں میں گھل رہی ہیں آیات شہید بن کر
ہر روز سن رہے ہیں  قرآن  کا ایک   پارا
تجدید دین کرنے ذیشان آگيا ہے
رمضان آ گيا ہے ،رمضان آ گیا ہے
( امجد حسین  حافظ کرناٹکی ، شکاری پور،شیموگہ) 

No comments:

Post a Comment