Thursday, March 7, 2013

تاثرات بموقع اعزازی سند




آج بروز بدھ بتاریخ 06-03-2013 بوقت 9بجے گلبرگہ یونیورسٹی کے 31کانویکیشن میں گیارہ افراد کو ڈاکٹریٹ سے نوازا گیا۔ جس میں اردو زبان و ادب کی خدمت پر حافظ کرناٹکی ڈاکٹریٹ سے نوازا گیا۔ اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ کرناٹکی نے اپنے کچھ تاثرات پیش کئی۔ جو مندرجہ ذیل ہی:
Kبعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جو اوراق زندگی پر نقش ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اور کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دراصل زندگی تو انہیں واقعات کی زائیدہ ہی۔ آج کا دن جو میری زندگی کے اہم ترین واقعے کا ضامن ہی۔ میرے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہی۔ میں اس ریاست میں پیدا ہوا، اسی کی آب و ہوا میں پروان چڑھا۔ یہیں پڑھا اور پڑھایا اور یہیں سے شعر و ادب کے سفر کاآغاز کیا۔ اور یہیں کی ایک اہم یونیورسٹی نے مجھے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے سرفراز کیا۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ مجھے اس تاریخی شہر کی یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی سند عطا کی ہے جو اردو کے گہوارے کی حیثیت رکھتا ہی۔
اگر میں اس موقع سے اپنے قارئین اردو برادری کے احباب، اور بالخصوص عزت مآب گورنر کرناٹک، اور وائس چانسلر کا شکریہ ادا نہ کروں تو بڑی ناانصافی ہوگی۔ اس اعزازی سند کے بعد میں خود پر ایک بڑی ذمہ داری محسوس کر رہا ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ جس زبان کے حوالے سے مجھے یہ سند دی گئی ہے مجھے اس زبان اور اس کے ادب کے لیے اب اور بھی زیادہ لگن سے کام کرنا ہوگا۔
میںنے حسب روایت اپنے ادبی سفر کا آغاز غزل سے کیا۔ مگر بہت جلد ادب اطفال کی طرف متوجہ ہوگیا اور پھر ہمیشہ کے لیے اسی کا ہو کر رہ گیا۔ بچوں کا ادب اور بچوں کی تعلیم و تربیت میری زندگی کا مقصد بن گیا۔ میں نے جہاں بچوں کے لیے اردو تعلیم کا حتی المقدور بہترین انتظام کیا، وہیں ادب اطفال کی ترقی کے لیے بھی شب و روز محنت کی جو آج بھی جاری ہی۔ کرناٹک اردو اکیڈمی کی صدارت کی ذمہ داری سنبھالتے ہی میں نے اردو کے فروغ کے لیے ہر سطح پر کوشش تیز کردی۔ اور ہر طرح کے پروگراموں کو اہمیت دی تاکہ زبان و ادب کے فروغ کی راہیں روشن ہوں۔ آج جو مجھے اعزاز مل رہا ہے یہ اسی زبان اردو کی خدمت کا فیض ہی۔ اردو کے معمولی خادم کو بھی اتنے بڑے بڑے اعزاز مل جاتے ہیں۔ اس کے باوجود بعض ناعاقبت اندیش لوگ اس زبان کی افادیت، اہمیت، اور اس کے مستقبل سے مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہےی۔ اور اپنی زبان کی ترقی کے لیے نئے جذبے کے ساتھ آگے آنا چاہےی۔

Tuesday, March 5, 2013

حافظ امجد حسین کرناٹکی صاحب گلبرگہ یونیورسٹی کرناٹک کے اعزازی ڈاکٹریٹ کے لیۓ منتخب



جناب امجد حسین کرناٹکی صاحب  کرناٹک  اردو اکیڈمی کے چیئرمین  ہیں ۔ ان کی علمی ادبی  خدمات ،  ادب اطفال و جملہ  خدمات  کے لیےء آپ کو گلبرگہ  یونیورسٹی میں ہورہے کنووکیشن میں بروز بدھ مورخہ 6 مارچ 2013ء کو صبح نو بجے عزت مآب  گورنر ہنس راج بھاردواج  کے ہاتھوں  اعزازی ڈاکٹریٹ  کی ڈگری  تفویض  کی جاۓ گی ۔اس  اس خبر سے  کرناٹک اور ملک کے دیگر  علاقوں میں خوشی  کی لہر دوڑ گئی ہے ۔  امجد حسین کرناٹکی  صاحب  ایک فعال  شخصیت  ہیں ۔ اور  یقین ہے کہ اس ڈگری کے ملنے کے بعد اور تندہی سے اردو کی خدمات  کریں ۔اردو کی  معزّز  ہستیوں نے  انھیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لیۓ پرمسرت مبارکباد دی ہیں ۔  چونکہ  جناب امجد حسین کرناٹکی صاحب ہمارے  لنترانی میڈیا ہاؤس کا ایک اہم  ستون ہے ۔ جو کہ اردو کی فروغ کے لیۓ کوشاں ہیں ۔ ہم  لنترنی کی ٹیم  اور میڈیا ہاؤس  دل کی عمیق  گہرائيوں سے  مبارک باد  پیش کرتے ہیں ۔اور خوشی محسوس کر رہے ہیں ۔ یہ  ڈگری بالکل صحیح انسان کو دی جارہی ہے ۔ جو کہ اس ڈگری کے حقدار ہیں ۔ہم  پھر ایک بار مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔اور دیا کرتے ہیں کہ  اللہ اس طرح کرناٹکی صاحب کو ترقی و کامرانی عطا کر ے آمیں ّثمہ آمیں ۔


Tuesday, January 29, 2013

HafizKarnataki in Mumbai!!











Monday, December 31, 2012

نا گپاڑہ جنکشن پر مشاعرہ کی جھلکیاں










Friday, December 28, 2012

حافط کرناٹکی کا اعزاز







کوئز ٹائم ممبئی کے پندرہویں پروگرام کے موقع پر بچوں کے مشہور شاعر اور ادیب جناب حافظ کرناٹکی کے اعزاز میں   لائف کیئر فاؤنڈیشن کے روح رواں سہیل لوکھنڈوالا کے  ہاتھوں میمینٹو شال اور پھولوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوۓ ان کے کاموں کا اعتراف کیا گیا اس موقع پر شہر کی اہم شخصیات موجود تھیں ۔

Thursday, August 2, 2012

رمضان آ گیا ہے


رمضان آگیا ہے ،رمضان آ گیا ہے
پیغام حق کا لے کر مہمان آگیا ہے
بخشش کی ہے ضمانت یہ رحمتوں کا موسم
ہر سو ٹپک رہی  ہے ۔جود وسخا  کی  شبنم
سجدوں کی  چاندنی سے ماتھے چمک رہے ہیں
طاری ہے مومنوں پر وحدانیت کا عالم
اجرو ّثواب  کا اک طوفان آ گیا  ہے
 رمضان  آ گیا ہے ، رمضان آگیا ہے
اعمال بڑھ رہے ہیں قسمت سنور رہی ہے
گویا زمیں پہ  رب کی رحمت اتر رہی ہے
بندوں سے ہورہی ہے قدرت کی ہم کلامی
قرآن کی تلاوت مسحور کر رہی ہے
تطہیر روح و تن کا سامان آگیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
عمرہ کو جانے والے عمرہ کو جارہے ہیں
ہر گام ہر قدم پر نیکی کما رہے ہیں
دربار ایزدی ميں خم کرکے اپنے سر کو
بگڑا ہوا مقدر اپنا بنا رہے ہیں
کرنے کو ہم سبھی پر احسان آ گیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
گلشن کی طرح ہر اک مسجد سجی ہوئی ہے
ہر کوچے ہر گلی میں  ہلچل مچی ہوئی ہے
بارش   کا ہوش ہے نہ احساس  دھوپ کا
چادرسی رحمتوں کی سر پر تنی ہوئ ہے
تاز ہ بہ تازہ کرنے ایمان آ گيا ہے
رمضان آ گيا ہے ، رمضان آ گیا ہے
دیدارکے ہے قابل اس ماہ کا نظارہ
افطار اور سحری کا حسن پیارا پیارا
کانوں میں گھل رہی ہیں آیات شہید بن کر
ہر روز سن رہے ہیں  قرآن  کا ایک   پارا
تجدید دین کرنے ذیشان آگيا ہے
رمضان آ گيا ہے ،رمضان آ گیا ہے
( امجد حسین  حافظ کرناٹکی ، شکاری پور،شیموگہ) 

Monday, February 6, 2012